فلن ایفیکٹ
فلن ایفیکٹ کی تاریخ
فلن ایفیکٹ (Flynn Effect) ایک سائنسی رجحان ہے جس کا نام نیوزی لینڈ کے ماہر سیاسیات جیمز آر فلن (James R. Flynn) کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس سے مراد 20ویں صدی کے دوران ترقی یافتہ ممالک میں آئی کیو (IQ) اسکورز میں مسلسل اضافہ ہے۔ آئیے اس کی تاریخ اور اہم سنگ میل پر مختصر جائزہ لیتے ہیں:
ابتداء اور دریافت
1930 کی دہائی:
ابتدائی طور پر کچھ محققین نے نوٹ کیا کہ IQ ٹیسٹوں کے اسکورز وقت کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، لیکن اسے منظم طور پر نہیں سمجھا گیا۔
1984: جیمز فلن نے سب سے پہلے اس رجحان کو باقاعدہ طور پر شناخت کیا۔ انہوں نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ 20ویں صدی کے دوران ترقی یافتہ ممالک (خاص طور پر امریکہ، یورپ، اور آسٹریلیا) میں IQ اسکورز ہر دہائی میں اوسطاً 3 پوائنٹس بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے اسے 1984 میں اپنی کتاب “The Mean IQ of Americans: Massive Gains 1932 to 1978” میں شائع کیا۔
1987: فلن نے اپنی تحقیق کو مزید وسعت دی اور عالمی ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے یہ رجحان عالمی سطح پر (خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں) واضح ہوا۔ انہوں نے اسے “Flynn Effect” کا نام دیا، جو بعد میں ان کے نام سے مشہور ہوا۔
اہم سنگ میل
1900 سے 1950: IQ اسکورز میں اضافہ شروع ہوا، لیکن اس کی رفتار سست تھی۔ اس کی وجہ غذائیت، تعلیم، اور صحت کی سہولیات میں بتدریج بہتری تھی۔ مثال کے طور پر، بچوں میں غذائی قلت کم ہونے سے دماغی نشوونما بہتر ہوئی۔
1950 سے 1980:
یہ فلن ایفیکٹ کا عروج تھا۔ اس دور میں تعلیم تک رسائی، اسکولوں کی تعداد، اور صنعتی ترقی نے IQ اسکورز کو تیزی سے بڑھایا۔ خاص طور پر ریوینز میٹرکس ٹیسٹ (Raven’s Matrices) جیسے غیر زبانی ٹیسٹوں میں اضافہ نمایاں تھا، جو تجریدی سوچ کی پیمائش کرتے ہیں۔
1990 کی دہائی: فلن اور دیگر محققین نے دیکھا کہ یہ اضافہ ہر جگہ یکساں نہیں تھا۔ ترقی یافتہ ممالک میں اضافہ جاری تھا، جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ ابھی شروع ہو رہا تھا۔ اس دور میں فلن نے تجویز دی کہ یہ اضافہ جینیاتی سے زیادہ ماحولیاتی عوامل (مثلاً تعلیم، غذائیت، اور سماجی ماحول) کی وجہ سے ہے۔
وجوہات
فلن ایفیکٹ کی بنیادی وجوہات ماحولیاتی عوامل ہیں، جن میں شامل ہیں:
بہتر غذائیت:
وٹامنز، معدنیات، اور متوازن غذا نے دماغی صلاحیتوں کو بڑھایا۔
تعلیم تک رسائی:
زیادہ لوگوں کو اسکول جانے اور جدید تعلیمی طریقوں تک رسائی ملی۔
صحت کی سہولیات:
بچپن کی بیماریوں میں کمی اور صحت کی بہتر دیکھ بھال نے دماغی نشوونما کو فروغ دیا۔
سماجی تبدیلیاں:
زیادہ پیچیدہ ماحول (جیسے ٹیکنالوجی اور شہری زندگی) نے تجریدی سوچ کو بڑھایا۔
ریورس فلن ایفیکٹ (2000 سے اب تک)
1990 کی دہائی کے آخر سے: کچھ ترقی یافتہ ممالک (جیسے ناروے، ڈنمارک، اور برطانیہ) میں IQ اسکورز میں کمی دیکھی گئی، جسے “ریورس فلن ایفیکٹ” کہا جاتا ہے۔ ناروے کے ایک مطالعے (1970-2009) سے پتہ چلا کہ IQ اسکورز ہر دہائی میں 0.5 سے 1 پوائنٹ کم ہو رہے ہیں۔
وجوہات:
اس کی ممکنہ وجوہات میں ڈیجیٹل ڈیوائسز کا زیادہ استعمال، تعلیم کے معیار میں تبدیلی، غیر متوازن غذا، اور سماجی تناؤ شامل ہیں۔
2025 تک صورتحال: یہ رجحان ترقی یافتہ ممالک میں جاری ہے، جبکہ ترقی پذیر ممالک (جیسے پاکستان) میں فلن ایفیکٹ اب بھی دیکھا جا سکتا ہے جہاں تعلیم اور صحت کی سہولیات بہتر ہو رہی ہیں۔
پاکستان کے تناظر میں
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں فلن ایفیکٹ اب بھی موجود ہے کیونکہ تعلیم، غذائیت، اور صحت کی سہولیات تک رسائی بڑھ رہی ہے، خاص طور پر شہری علاقوں میں۔ تاہم، دیہی علاقوں میں غذائی قلت اور تعلیم کی کمی اس اثر کو محدود کرتی ہے۔
کوئی مخصوص پاکستانی مطالعہ فلن ایفیکٹ پر نہیں ملا، لیکن عالمی رجحانات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شہری اور تعلیم یافتہ آبادی میں IQ اسکورز بڑھ رہے ہیں۔
فلن ایفیکٹ 20ویں صدی کا ایک اہم رجحان تھا جو ماحولیاتی بہتری سے منسلک تھا۔ اس کی تاریخ 1930 سے شروع ہوئی، 1980 میں عروج پر تھی، اور 2000 کے بعد کچھ ممالک میں الٹ گئی۔ اس کی وجوہات کو سمجھنے سے ہمیں تعلیم، صحت، اور سماجی پالیسیوں کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
خام خیال