اج کے دور میں سوشل میڈیا دنیا کا اہم رابطے کا ذریعہ بن چکا ہے نہ صرف لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے اور تفریح کا ایک بڑا ذریعہ بلکہ معلومات کے تبادلے کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے لیکن اس کا مثبت پیدا ہو کے ساتھ ساتھ بہت سے منفی اثرات بھی ہمارے سامنے ہیں۔جو ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر برا حضرات مرتب کر سکتے ہیں
ذہنی صحت پر اثرات
سوشل میڈیا کے منفی استعمال کا سب سے برا اثر ذہنی صحت پر ہوتا ہے اس کے بہت زیادہ استعمال سے جب ہم اسکرولنگ کرتے ہیں اور ریلز دیکھتے ہیں تو اسے ہم اپنی زندگی کا دوسروں کی زندگی سے موازنہ کرتے ہیں۔اور اپنی زندگی کا دوسروں سے موازنہ کرنا بہت سے لوگوں کو احساس کمتری اور ڈپریشن میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ دوسروں کی اچھی تصاویر دیکھ دیکھ کر خود کی زندگی کا نام مکمل سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ وہ لوگ جو روزانہ تین گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کریں ان کی ذہنی صحت کے خراب ہونے کے چانسز زیادہ ہو جاتے ہیں۔
سماجی رابطوں کا کمزور ہونا
سوشل میڈیا کے استعمال سے میں صرف ذہنی شاید متاثر ہوتی ہے بلکہ ہمارے سماجی رابطے بھی کمزور ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ لوگ سوشل میڈیا پر جیسے واٹس ایپ ، فیس بک یا دوسرے پلیٹ فارمز پر گھنٹوں مصروف رہنا شروع کر رہے ہیں جبکہ اپنے قریبی دوستوں اور خاندان سے ملنے کا وقت نہیں نکالتے۔ لوگ حقیقی زندگی میں تعلقات بنانے کی بجائے ورچوئل زندگی کی طرف چلے جاتے ہیں اور جو اخر میں تنہائی کا باعث بن جاتی ہے۔
غلط معلومات کا پھیلاؤ
جھوٹی خبروں اور غلط افواہوں کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ اج کل سوشل میڈیا ہی ہے۔ جہاں پر ہر وائرل ہونے والی چیز بغیر تصدیق کے لوگ دوسروں کو شیئر کر دیتے ہیں جو بہت سی غلط فہمیوں کو جنم دے سکتی ہے۔ ہر معاملے میں سوشل میڈیا پر غلط معلومات عام ہیں۔ صحت کے بارے میں لوگ مستند معلومات حاصل کرنے کی بجائے گھریلو ڈاٹ کام اور افواہوں پر امر کر کے اپنی صحت کو برباد کر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی سوشل میڈیا پر تحقیق بہت کم کی جاتی ہے۔
وقت کا ضیاع اور لت
سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال ایک سیریس مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔دوستو نوجوان اور بچے کئی گھنٹوں تک ویڈیوز دیکھتے رہتے ہیں اس سے نہ صرف ان کی اپنی پیداواری صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے بلکہ اس سے ان کی نیند پر اثرات ہو سکتے ہیں اور ان کی مجموعی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریبا ہر شخص روزانہ تین سے چار گھنٹے سوشل میڈیا پر ضائع کرتا ہے اور اپنی تعلیم کامیاب اور دوسرے کاموں میں استعمال کرنے کی بجائے سوشل میڈیا کی نظر کر دیتا ہے۔
بچوں اور نوجوانوں پر اثر
بچوں اور نوعمروں پر سوشل میڈیا کے اثرات خاص طور پر تشویشناک ہو سکتے ہیں۔ سائبر بُلنگ، نامناسب مواد تک رسائی اور آن لائن شکار ہونے کا خطرہ بچوں کے لئے عام ہے ۔ اس کے ساتھ ان کی ذہنی اور جذباتی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے ہے۔ اس کے علاوہ، گیمنگ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی لت بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
حل اور احتیاط
سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے چند کام کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے سوشل میڈیا کے استعمال کا وقت کم کیا جانا چاہیے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں پر ان کی سرگرمیوں کا خاص خیال رکھیں۔کے بارے میں بچوں کو معلومات سکھانی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ انہیں جھوٹی اور سچی خبروں میں فرق سمجھانا چاہیے۔ہو سکے دوستو سوشل میڈیا تھے کچھ دن کے لیے دور رہنا چاہیے۔ تاکہ سوشل میڈیا کے بغیر رہنے کی عادت بھی ڈالی جا سکے۔
سوشل میڈیا ایک ٹول ہے جس میں بے پناہ طاقت ہے۔ ہم اسے منفی استعمال کرنے کی بجائے اس کو مثبت طور پر استعمال کر کے اپنی طاقت بنا سکتے ہیں اور اس کے لیے ہمیں اس کے غیر ذمہ دارانہ استعمال سے باز رہنا ہوگا۔ ہمیں شعوری طور پر اور محدود وقت کے لیے اس کا استعمال کرنا ہوگا تاکہ ہم اسے فوائد حاصل کر سکیں۔ اس کو معلومات جمع کرنے کے لیے یا تحقیق کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں اس کے علاوہ بھی اس کے بہت سے مثبت استعمال ہو سکتے ہیں۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے ہم سوشل میڈیا کو اس وقت استعمال میں لائیں اور اس کے منفی اس رات سے بچ سکیں
خام خیال
محمد اشتیاق آسّی