وقت کی اہمیت

وقت ایک ایسی دولت ہے جو ہر انسان کو برابر ملتی ہے، مگر اسے استعمال کرنے کا طریقہ ہر ایک کا مختلف ہوتا ہے۔ ایک دن کے چوبیس گھنٹے سب کے لیے یکساں ہیں، لیکن کچھ لوگ اسے بہترین طریقے سے استعمال کر کے کامیابی کی بلندیوں کو چھوتے ہیں، جب کہ کچھ اسے ضائع کر کے پچھتاتے ہیں۔ وقت کی قدر و قیمت کو سمجھنا زندگی میں کامیابی کا راز ہے۔

وقت کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کبھی واپس نہیں آتا۔ گزرا ہوا لمحہ دوبارہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ “وقت ہاتھ سے نکل جانے کے بعد اس کی قدر سمجھ آتی ہے۔” عقلمند انسان وہی ہے جو وقت کی اہمیت کو سمجھے اور اسے منصوبہ بندی کے ساتھ استعمال کرے۔ مثال کے طور پر، ایک طالب علم جو امتحان سے پہلے وقت پر تیاری کر لیتا ہے، وہ نہ صرف اچھے نمبروں سے کامیاب ہوتا ہے بلکہ ذہنی سکون بھی حاصل کرتا ہے۔ اس کے برعکس، جو وقت کو ضائع کرتا ہے، وہ آخری لمحات میں پریشانی اور ناکامی کا شکار ہوتا ہے۔

اسلام میں بھی وقت کی بہت قدر کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ العصر میں اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ اس سورت میں بتایا گیا کہ انسان تب ہی کامیاب ہو سکتا ہے جب وہ اپنے وقت کو ایمان، نیک اعمال، حق کی تلقین اور صبر کے ساتھ استعمال کرے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا:

دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی قدر لوگ نہیں کرتے، ایک صحت اور دوسری فرصت۔

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ وقت ایک ایسی نعمت ہے جسے اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں۔

وقت کا صحیح استعمال نہ صرف انفرادی بلکہ معاشرتی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔ ایک قوم جو وقت کی قدر کرتی ہے، وہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہے۔ جاپان اور جرمنی جیسی ترقی یافتہ قوموں کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں وقت کی پابندی اور اس کا بہترین استعمال ان کی کامیابی کا راز ہے۔ دوسری طرف، وہ معاشرے جو وقت کو اہمیت نہیں دیتے، ترقی میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ وقت کے ضیاع کا شکار نظر آتے ہیں۔ غیر ضروری باتوں میں الجھنا، سوشل میڈیا پر بے مقصد گھنٹوں گزارنا، یا منصوبہ بندی کے بغیر زندگی گزارنا وقت کے ضیاع کی بڑی وجوہات ہیں۔ اس کے برعکس، اگر ہم اپنے دن کا آغاز واضح اہداف کے ساتھ کریں، ترجیحات طے کریں اور غیر ضروری سرگرمیوں سے بچیں، تو ہم نہ صرف اپنی ذاتی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ معاشرے کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

وقت کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں خود سے کچھ سوالات پوچھنے چاہئیں: کیا ہم اپنا وقت مثبت اور تعمیری کاموں میں صرف کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے روزمرہ کے معمولات ہمیں ہمارے مقاصد کے قریب لے جا رہے ہیں؟ اگر جواب نفی میں ہے تو ہمیں اپنی عادات اور ترجیحات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

آخر میں، یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ وقت ایک ایسی نعمت ہے جو ہر گزرتے لمحے کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ اسے ضائع کرنا اپنی زندگی کے مواقع ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ آئیے عہد کریں کہ ہم اپنے وقت کی قدر کریں گے، اسے بہترین طریقے سے استعمال کریں گے، اور اپنی زندگی کو معنی خیز بنائیں گے۔ کیونکہ وقت کی قدر کرنے والا ہی دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوتا ہے۔

خام خیال
محمد اشتیاق آسّی

Leave a Comment