ہر انسان کی زندگی میں کوئی نا کوئی منصوبہ ، خواہش یا موقع ضرور ہوتا ہے۔ جس کے لئے وہ سوچتا ہے اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے ہم لوگ طرح طرح کی پلاننگ کرتے ہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ بہتر وقت آنے پر ہم ایسے کریں گے ویسے کریں گے۔ جب کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا وقت کو بہتر ہم خود بناتے ہیں وقت کا صحیح استعمال کر کے اپنے مقاصد پر کام کا آغاز کر کے یا اپنے بہترین فیصلے سے ہم اپنے وقت کو تبدیل کر کے بہتر بنا سکتے ہیں۔ ہمارے کسی بھی کام یا مقصد میں وقت اور فیصلے کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اگر ہمارا مقصد اچھا ہو اور ہم وقت کو اپنے مقصد کے مطابق نا ڈال سکیں تو ہم اپنے مقصد کی تکمیل تک نہیں پہنچ سکتے۔
وہ وقت اور مقام جہاں پر ہمیں کچھ کرنا ہوتا ہے کامیابی کے راستے میں سب سے اہم ہے . یہ کرنا کچھ بھی ہو سکتا ہے کوئی کام یا کوئی اہم فیصلہ۔ اگر ہم بہتر وقت پر اسے انجام دیں گے تو تب ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو بہتر وقت کے انتظار میں رہتے ہیں وہ اپنے مقاصد کی تکمیل تک نہیں پہنچ سکتے اس پر بے شمار مثالیں آپ کو تاریخ میں ملیں گی۔ اسلام کی تاریخ اٹھا لیں یا دنیا کے کسی بھی کامیاب انسان کی کہ جس انسان نے بھی اپنی زندگی کا فیصلہ صحیح راستے پر وقت پر کیا وہ کامیاب ہوا۔ ایسی بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ لوگ اچھے وقت کے انتظار میں رہے اور ناکام رہ گئے سب سے پہلے آپ نبی کریم کی زندگی کی ہی مثال لے لیں جب آپ پر نبوت کا پیغام اترا تو آپ نے اسلام کی تبلیغ شروع کر دی۔ آپ کے خاندان کے لوگ ہی آپ کے خلاف ہو گئے لیکن آپ نے پھر بھی اسلام کی تبلیغ جاری رکھی اور بہتر وقت کا انتظار نہیں کیا جتنی بھی مشکل پیش آئی آپ نے اللہ کے حکم کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا کام جاری رکھا۔وہ ڈٹے رہے آنے والے سبھی مصائب کا ہمت کے ساتھ مقابلہ کیا۔ جن لوگوں نے اپنی زندگی کا فیصلہ کیا اور اسلام میں داخل ہو گئے۔ ان کے خاندان والوں نے بھی ان پر بہت ظلم کئے مگر وہ اسلام پر قائم رہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی کرتےہوئے اپنی زندگی میں آنے والے مصائب پر صبر کرتے رہے ۔ ان کے قدم اس راستے سے نہ ڈگمگائے اور آخر کامیابی ان کا مقدر بنی۔

حضرت علی نے چھوٹی عمر میں ہی اپنا فیصلہ صحیح وقت پر کیا آج دنیا ان کی عظمت اور مقام سے واقف ہے۔ میدان کربلا میں صحیح وقت پر کیا گیا حضرت حسین کا فیصلہ اور اس پر ثابت قدم رہنے کی شاندار مثال دنیا کے سامنے آج بھی موجود ہے۔ کچھ لوگ محنت نہیں کرتے اپنا فیصلہ نہیں کرتے اور دعا کرتے ہیں کہ ان کی زندگی میں اچھا وقت آ جائے تاکہ وہ اپنا مقصد پورا کر سکیں جبکہ اچھا وقت انسان اللّہ پر بھروسہ کر کے اپنی محنت اور کوشش سے لاتا ہے اس پر شیخ سعدی نے کیا خوبصورت بات کہی ہے کہ
“اپنے حصے کا کام کئے بغیر دعا پر بھروسہ کرنا حماقت ہے اور اپنی محنت پر بھروسہ کر کے دعا سے گریز کرنا تکبر ہے“
اس سے ہمیں اس بات کا واضح سبق ملتا ہے کہ اللہ پر بھروسہ کر کے کی گئی محنت اور دعا دونوں نا گریز ہیں۔ اللّہ پر بھروسہ یہی ہے کہ ہم اسلام کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کریں اور دنیا کا ڈر دل سے نکال کر دل میں خوف خدا پیدا کریں۔ اپنی زندگی کو اسلام کے مطابق گزاریں جو بھی ہمارے خلاف ہو ہمیں اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیئے اور ثابت قدم رہنا چاہئے عبدالستار ایدھی کو کون نہیں جانتا آج پوری دنیا ان کے نام و کام دونوں سے اچھی طرح واقف ہے انہوں نے فیصلہ کیا اور انسانیت کی خدمت کے لئے اکیلے ہی نکل پڑے۔ اپنے مقصد کے لئے اکیلے ہی دن رات محنت کی اللہ کے کرم سے وہ اپنے مقصد میں ایسے کامیاب ہوئے کہ ان کے کام کا آج دنیا احترام کرتی ہے۔ انسان کی اپنی زندگی کی بہتری و کامیابی کے لئے صحیح وقت اور فیصلے بہت اہم ہوتے ہیں ام کے ذریعے ہی انسان اپنی زندگی میں بہتر وقت لا سکتا ہے لوگ شروع شروع میں مخالفت کرتے ہیں لیکن جس کا اللّہ کی رحمت اور اپنی ہمت پر بھروسہ ہو وہ کامیاب ہو جاتا ہے پھر لوگ خود بخود عزت کرنے لگتے ہیں کامیاب ہونے کے لئے انسان کو ایک بار خود کو خاک کرنا ہی پڑتا ہے۔ جب اللّہ ساتھ ہو تو ایسا نوازتا ہے کہ دنیا کی سازشیں کچھ نہیں بگاڑ سکتیں ساتھ ہی عزت و کامیابی اس انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔
“کسی بھی کام کی شروعات ہمیشہ ایک سے ہی ہوتی ہے خود پر بھروسہ کریں وہ ایک آپ بھی ہو سکتے ہیں“
اپنی زندگی کا بہتر بنانے کے لیے نکلنا پڑتا ہے۔ جیسے جیسے انسان محنت کرتا جاتا ہے اپنے وقت اور فیصلے کی طاقت کو استعمال کرتا ہے۔ اللّہ تعالی اس کے اس کام میں برکت ڈال دیتا ہے اور ہر آنے والے لمحے میں انسان بہتر سے بہتر ہے ہوتا چلا جاتا ہے۔اپنے فیصلے کرتے ہوئے ہمت سے کام لیں۔ نہ صرف اس دنیا بلکہ اخرت کو بھی ذہن میں رکھیں تاکہ ہمیں اس دنیا کو بہتر کرتے کرتے اخرت میں اللہ کے سامنے شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خام خیال
از قلم : محمد اشتیاق رزاق