انسان اور انسانیت

:بنیادی عوامل

زمانہ قدیم سے ہی اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ کسی بھی انسان کی دنیاوی اور اخروی کامیابی کے لئے اُس کی زندگی میں چھوٹی بڑی بہت سی چیزیں اہم ہوتی ہیں۔ اہمیت ہونے کے ساتھ ساتھ ان سب چیزوں کا ایک بہتر و مناسب ترتیب کے ساتھ ہونا بھی لازم ہے۔ ان سب چیزوں کی اہمیت اگر انسان کی زندگی میں ان کے اصل درجات کے مطابق ہو گی تو پھر ہی انسان دلی اطمینان و سکون کے ساتھ ساتھ کامیابی بھی حاصل کر سکتا ہے ۔ہر انسان کی زندگی میں مختلف چیزوں کی اہمیت یکسر مختلف ہوتی ہے ۔ وہ چیزیں جو عموماً انسان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہیں ان میں ایمان ، مقاصد ، مضبوط رشتے ، سوچ کا طرز عمل ، وقت کی قدر اور احساس ذمہ داری زیادہ اہم ہیں ان سب کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو انسان کی زندگی کو فطری طور پر مہذب بنانے میں موثر ہیں ہر انسان کامیاب ہونے کی کوششوں میں دن رات سرگرم عمل ہے کوئی سوچتا ہے کے وہ شہرت حاصل کرلے گا تو وہ کامیاب ہو جائے گا کسی کا سوچنا ہے کہ وہ دولت حاصل کر لے تو کامیاب ہو جائے گا ہر کوئی خود کو اپنی سوچ کے مطابق سنوارنے کو کامیابی تصور کرتا ہے

:انسانیت کی اہمیت

مگر اصل کامیابی تو شاید کچھ اور ہے جیسا کہ انسانیت کی نظر میں کامیاب تو وہ انسان ہے جو ایسی زندگی گزارے کہ اس کے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد اس کی زندگی میں کئے ہوئے کام دوسروں کے لئے مددگار ہوں اس کے بعد آنے والے لوگ اس سے بہتر طریقے سے فائدہ حاصل کریں اور اس انسان کو اچھےالفاظ میں یاد کریں صرف دولت ، شہرت اور کسی بڑے عہدے کا ہونا کامیابی نہیں ہے بلکہ یہ سب تو آزمائش ہیں ان سب کا احسن طریقے سے استعمال انسان کو کامیابی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے صحیح معنوں میں کامیاب ہونے کے لئے دو چیزیں بہت زیادہ اہم ایمان اور اچھا مقصد ہونا ہیں باقی سب چیزیں ان کی ٹھیک راہنمائی سے خود با خود ٹھیک ہو جاتی ہیں

:ایمان اور صحیح مقصد


لیکن ایمان اور صحیح مقصد اک دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں بہت سے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ایمان پر قائم ہوتے ہیں مگر ان کی زندگی میں کوئی اچھا مقصد نہی ہوتا ایسا انسان جو عبادت تو کرتا ہے لیکن اس کی زندگی میں کوئی اچھا مقصد نہ ہو وہ کبھی بھی ایمان کی حقیقی تاثیر سے لطف اندوز نہیں ہو سکتا

“انسان کے اندر انسانیت کا ہونا ایسے ہی ضروری ہے جیسے جسم کے لئے روح کا ہونا لازم ہے

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے اور یہی انسانیت ہی انسان کا حقیقی مقصد ہے ورنہ محض عبادت کے لئے اللہ کے پاس فرشتوں اور دیگر مخلوقات کی کمی نہیں ہے انسان کا صحیح مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور شکر گزاری کے ساتھ ساتھ کسی اچھے مقصد کا ہونا ہے کہ دوسروں کے درد کو سمجھنے اور ان کے کام آنے اور ان کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بنا پر ہی انسان اشرف المخلوقات ہے ایمان اور اللہ کی رضا کے لیے کسی اچھے مقصد کے لئے محنت کرنے والے انسان میں اعلیٰ اخلاق اور شکر گذاری جیسی بہت سی خوبیاں پائی جاتی ہیں اس کے برعکس ایسا انسان جسکی زندگی میں کوئی اچھا مقصد تو ہو لیکن ایمان کی کمی ہو تو ایسا انسان کبھی بھی زندگی سے حقیقی معنوں میں لطف اندوز نہیں ہو سکتا آپ نے ایسے بہت سے لوگوں کے بارے میں سنا ہو گا دولت ، شہرت اور اعلیٰ منصب کے ہوتے ہوئے بھی زندگی میں اضطراب میں مبتلا تھے اور جب سکون کی تلاش میں نکلیں تو دین اسلام ہی ایسے لوگوں کے سکون کا حل پایا

یہی وجہ ہے کہ زندگی میں ایمان کا ہونا ضروری ہے تاکہ انسان سکون قلب حاصل کر سکے جبکہ خالق کی نعمتوں کا اعتراف کر کے اس کی شکر گزاری کے لئے انسانیت کے لئے اچھے مقصد کا ہونا بھی نہایت ضروری بے ۔ دین ہمارے یقین کو مضبوط بنا کر ہمیں خالق حقیقی سے قریب تر کرتا ہے اور ہمارا مقصد ہمیں انسانیت سے محبت سکھاتا ہے اور ہمیں مخلوق سے قریب تر کرتا ہے۔ دین پر خلوص قلب سے عمل کرنے والے انسان میں اور بھی بہت سی خوبیاں نمایاں ہوتی ہیں اور ایسے انسان کی طرف لوگ کشش محسوس کرتے ہیں اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا فرمایا ہے تو اپنے حقوق و فرائض کو اچھے طریقے سے انجام تک پہنچانا انسان کی ذمہ داری ہے اور انسان کو چاہئے کہ اللہ پر ایمان کی مضبوطی کے ساتھ اچھے مقاصد کے لئے محنت کرے تاکہ اپنی اس ذمہ داری کو بہتر سے بہتر طریقے سے ادا کر کے اطمینان قلب کے ساتھ اپنی ذمہ داری اور فرض کو پورا کرسکے

خام خیال
محمد اشتیاق رزاق

Leave a Comment