ایک بادشاہ کو فرشتوں اور شیطانوں کو دیکھنے کی بہت خواہش تھی۔ انسان نے ان کے بارے میں سنا ہی ہے ان کو دیکھ تو نہیں سکتا۔ بادشاہ کی یہ خواہش وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جا رہی تھی مگر اس کی تکمیل ہوتی نظر نہ آتی تھی کہ اچانک بادشاہ کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔ اس نے اپنی رعایا میں سے اس وقت کے بہترین مصور کو طلب کیا اور اس کے سامنے یہ خواہش رکھی۔
بادشاہ نے مصور سے کہا کہ وہ کوئی ایسی تصویر بنائے جس سے اس کی یہ خواہش پوری ہو سکے اور وہ تصویر ایسا شاہکار ہو جس سے فرشتے اور شیطان دونوں کے چہرے کا اظہار ہو۔ وہ چاہتا تھا کہ یہ تصویر اس کے دور کی سب سے خوبصورت اور یادگار فنکاری بن جائے۔

مصور نے جب تکمیل کا سوچا تو سب سے پہلے فرشتے کی تصویر بنانے کا ارادہ کیا۔اس کے لئے اس نے جہدوجہد شروع کی تو کافی سوچ بچار اور محنت کے بعد اس نے بچے کی تصویر بنانے پر غور کیا۔ کیونکہ وہ اصلی فرشتہ تو دیکھ نہیں سکتا تھا، اس لیے ایک خوبصورت اور معصوم بچے کو ڈھونڈا اور اس کی تصویر بنائی۔ جب یہ تصویر بادشاہ کو دکھائی گئی تو سب نے اس کی خوبصورتی اور فن کی تعریف کی۔
اب مصور کو ایک ایسا چہرہ چاہیے تھا جو شیطان کی تصویر کے لیے موزوں ہو۔ وہ ملک بھر کے کئی شہروں میں گیا، ملک کے بہت سے قید خانوں میں مجرموں کو دیکھا،جگہ جگہ لوگوں کے چہروں کو دیکھتا رہا مگر اسے کوئی ایسا چہرہ نہ ملا جو اس کے معیار پر پورا اترے۔ اس کی نظر میں تو سب انسان تھے، جن سے کچھ غلطیاں ہو گئی تھیں۔

وقت گزرتا گیا … یہاں تک کہ تیس سال گزر گئے۔ بادشاہ بھی اب بوڑھا ہو چکا تھا۔ اس نے مصور کو بلایا اور کہا اب میری زندگی کے دن کم رہ گئے ہیں، تمہیں اب جلدی سے تصویر مکمل کرنی ہوگی۔
مصور نے پھر سے تلاش شروع کی… اور آخرکار ایک اجڑی ہوئی، ویران جگہ میں اسے ایک ایسا آدمی مل گیا جس کا چہرہ بالکل ویسا تھا جیسا وہ شیطان کی تصویر کے لیے چاہتا تھا۔ وہ آدمی بدحال بکھرے بالوں والا جرائم پیشہ اور شکل سے بہت خوفناک لگ رہا تھا۔
مصور نے اس سے کہا، “اگر تم اجازت دو تو کیا میں تمہاری تصویر بنا سکتا ہوں، اور اس کے بدلے اسے اچھے پیسے دینے کی پیشکش کی۔
اس آدمی نے خاموشی سے ہاں کر دی… لیکن جیسے ہی مصور نے تصویر بنانی شروع کی، وہ آدمی رونے لگا۔
مصور نے حیرانی سے پوچھا، تم کیوں رو رہے ہو ؟
وه بولا کیا تم مجھے جانتے ہو ؟ مصور کے ناں میں جواب دینے پر اس شخص نے بتایا کہ وہ وہی بچہ ہے جس کی تم نے تیس سال پہلے فرشتے کے طور پر تصویر بنا کر بادشاہ کے دربار میں پیش کی تھی
رب کریم نے انسان کو نرم دل اور معصوم پیدا کیا یہ انسان ہی ہے جو گناہوں کی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے اور گناہوں کے بوجھ تلے دب کر وہ فرشتوں سے اعلیٰ ہونے سے لے کر شیطان سے بد تر ہو جاتا ہے
٫٫ یہ انسان اگر اللّٰہ تعالیٰ سے جڑا رہے تو فرشتوں سے اعلیٰ اور اگر گناہوں کی دلدل میں دھنس جائے تو شیطان سے بھی بدتر ہو جاتا ہے ٬٬
ہمیں چاہیے کہ ہم خود کو رب کریم کی ذات پاک سے جوڑ کر خود کو ہدایت کے راستے پر رکھیں اور اس کے احکام کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں
خام خیال
محمد اشتیاق آسّی